امام بخاری رحمہ اللہ ایک مرتبہ تیر اندازی کر رہے تھے ۔ اسی دوران ان کا ایک تیر سامنے کی پل کی میخ پر جا لگا اور پل کو نقصان پہنچا ، امام بخاری رحمہ اللہ سواری سے اترے اورمیخ سے تیر نکالا اور لوٹ گئے ۔۔۔اپنے ایک ساتھی سے فرمایا :
” میرا ایک کام کر دو ، پل والے کے پاس جا کر کہو کہ ہمیں یا تو نقصان کا ازالہ کرنے دو یا قیمت لے لو اور معاف کر دو ۔” کہتے ہیں کہ پل کے مالک حمید بن الا خضر کو جب یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا کہ ابو عبداللہ کو میری طرف سے سلام کہو اور کہو کہ جو کچھ ہوا وہ معاف ہے اور یہ کہ میں اپنی تمام دولت اور جائیداد آپ پر قربان کرنے کے لیے تیار ہوں ، امام بخاری رحمہ اللہ یہ سن کر بہت خوش ہوئے اور بطور شکریہ اس دن پانچ سو حدیثیں سنائیں اور تین سو درہم صدقہ دیئے ۔