سانپ کے بارے میں وہ معلومات جنہیں جان کر آپ حیرت کے سمندر میں ڈوب جائیں گے

سانپ کی کھال کو جلا کر زیتون کے تیل میں ملا کر درد والے دانت یا ڈارھ میں لگایا جائے تو فوراً آرام آجاتا ہے ۔۔۔اسی طرح اس کی کھال سر کے ساتھ پیس کر پیسٹ بنا لی جائے اور گنجے کے سر پر لیپ کر دیا جائے تو نئے اور صحت مند بال اُگ آتے ہیں ۔۔۔سانپ کی کھال کی دھونی بواسیر کے لیے مفید ہے ۔۔۔سانپ عموماً ایک ہزار سال تک زندہ رہتا ہے ۔ اور ہر سال یہ اپنی جلد (کینچلی) اتار ڈالتا ہے ۔۔۔۔مادہ سانپ ایک سال میں ایک مرتبہ انڈے دیتی ہے ۔۔۔انڈوں کی تعداد اس کے بدن کی ہڈیوں کے برابر ہوتی ہے ۔۔۔اکثر انڈوں کو تو چیونٹیاں ہی خراب کر دیتی ہیں ۔۔۔صرف چند انڈوں سے بچے نکلتے ہیں ۔۔۔سانپ کو اگر بچھو ڈنک مارے تو وہ فوراً مر جاتا ہے ۔۔۔سانپ کی دو زبانیں ہوتی ہیں ۔۔۔سانپ کو اگر کھانے کو کچھ نہ ملے تو وہ ہوا پر گزارہ کر لیتا ہے یعنی ہوا کھاتا ہے ۔ ۔۔ ہوا میں مختلف زہریلی گیسیں بھی ہوتی ہیں جنہیں یہ زہریلے جانور اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں ،ورنہ یہ اتنی بڑھ جائیں کہ انسان کا زندہ رہنا محال ہو جائے ۔

سانپ کو پانی کی طلب نہیں ہوتی البتہ اگر کبھی پانی پر پہنچ جائے تو پیئے بغیر نہیں رہتا ۔۔۔دودھ کا بہت شوقین ہوتا ہے ۔ بعض اوقات اس قدر پی لیتا ہے کہ اسے نشہ ہو جاتا ہے اور یہ نشہ کبھی کبھی اس کی ہلاکت کا سبب بن جاتا ہے ۔ ۔۔۔ نر سانپ ایک جگہ پر نہیں رہتا بلکہ جگہ بدلتا رہتا ہے ، البتہ مادہ سانپ ایک جگہ پر اس وقت تک رہتی ہے جب تک انڈوں سے بچے نہ نکل آئیں ۔

سانپ کی دم کاٹ دی جائے تو دوبارہ اُگ آتی ہے ۔۔۔ دانت دوبارہ نکل آتا ہے ۔۔۔اندھا ہو جائے تو سونف کھاتا ہے اور اس کے پتوں سے اپنی آنکھوں کو مس کرتا ہے اور اس طرح اس کی بینائی واپس آجاتی ہے ۔