افغانستان کے مشرقی صوبے ننگر ہار کے کچھ علاقوں میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے مقامی لوگوں، خاص کر زمینداروں اور کسانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی فصلوں پر افیون کاشت نہ کریں۔
اس کے علاوہ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں داعش کے نام سے مسلح افراد سرگرم ہیں وہاں بھی لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ سگریٹ اور دوسری نشہ آور اشیا استعمال نہیں کر سکتے۔
صوبہ ننگر ہار کے ضلع شہر زاد میں ایک شخص نے بی بی سی کو بتایا کہ ’داعش کے افراد نے لوگوں کو کہا ہے کہ وہ زمینوں میں افیون کاشت نہ کریں۔ انھوں نے علاقے کی دکانوں میں بھی چرس، افیون، نسوار اور دیگر نشہ آور اشیا پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ جو لوگ چرس اور سگریٹ استعمال کرتے ہیں ان کے منہ پر طمانچہ مارا جاتا ہے۔‘
مقامی حکام نے ابھی تک اس حوالے سے کچھ نہیں کہا ہے کہ صوبہ ننگر ہار کے کچھ علاقوں میں داعش کے افراد نے افیون کی کاشت پر پابندی کیوں عائد کی ہے۔
اس صوبے میں داعش کے نام سے سرگرم افراد کی جانب سے بھی مزید معلومات فراہم نہیں ملی ہیں کہ یہ اقدام ان کی جانب سے کیوں اٹھایا گیا ہے۔
صوبہ ننگر ہار میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں کہ افیون کی کاشت پر پابندی لگانا داعش کا اصول ہے یا صوبہ ننگر ہار میں داعش کے نام سے سرگرم افراد مقامی طور خود ہی یہ فیصلہ کر چکے ہیں۔
تاہم طالبان گذشتہ برسوں میں صوبہ ننگر ہار میں افیون کی کاشت پر پابندی نہیں لگاتے تھے۔
گذشتہ چند مہینوں میں صوبہ ننگر ہار کے کچھ ضلعوں میں طالبان اور داعش کے جنگجوؤں کے درمیان شدید لڑائی کی بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ طالبان اور داعش کے درمیان مسلح جنگ میں اس صوبے میں ابھی تک دونوں جانب سے دو سو سے زیادہ شدت پسند مارے گئے ہیں۔
source : bbc