موبائل فون کے متعلق وہ باتیں جو آج تک آپ سے چھپائی گئیں

ڈاکٹر رونلڈ ہر بر مین کا تعلق کینسر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے ہے ۔ یہ انسٹی ٹیوٹ امریکہ میں پیئس برگ یونیورسٹی سے ملحق ہے ۔ ڈاکٹر رونلڈ نے موبائل فون کے اثرات پر گہری تحقیق کی ہے ۔اس کی تحقیق کی روشنی میں انہوں نے کہا ہے کہ بچے اور بڑے صرف ضرورت کے تحت ہی موبائل فون کا استعمال کریں ۔ کوشش کریں کہ اپنے موبائل فون کو سوتے وقت سر سے حتیٰ الامکان دور رکھا جائے ۔ سونے کے دوران موبائل فون تکیے کے نیچے رکھنے سے گریز کریں ۔اگرچہ موبائل فون دماغ کی رسولی کا باعث تو نہیں ، لیکن اس کے امکان کو رد بھی نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ دس سال سے کم عمر کے بچوں کو موبائل فون بالکل استعمال کرنے نہ دیا جائے۔ موبائل فون پر بات کرتے ہوئے مسلسل ایک ہی کان مت استعمال کریں ۔برطانیہ کے ایک پروفیسر لوری چیلس کا کہنا ہے کہ موبائل فون کے حد سے زیادہ استعمال سے کینسر ہونے کا خطرہ موجود ہے لہذا اسے کم سے کم استعمال کیا جائے ۔

یہ بھی پڑھیں : چین میں موبائل فون والوں کے لیے الگ راستہ بنادیا

موبائل فون کے اثرات پر دوسری تحقیق ابوظہبی میں ہوئی ۔ اس تحقیق کے مطابق موبائل فون کا حد سے زیادہ استعمال دل کے دورے اور ہارٹ فیل کا باعث بھی بن سکتا ہے ۔ یہ خطرہ صرف دل کے مریضوں کو ہی نہیں بلکہ صحت مند افراد کا دل بھی موبائل فون سے نکلنے والی شعاعوں (ریڈی ایشن ) کی وجہ سے فیل ہو سکتا ہے ۔ ابو ظہبی میں واقع الاملینہ ہسپتال میں دو افراد کی موت موبائل فون کی ریڈی ایشن سے متاثر ہو کر دل کی حرکت بند ہونے کی وجہ سے ہوئی ۔ یہ اشخاص ہسپتال میں یہ چیک کروانے آئے تھے کہ ان کا دل بے ترتیب انداز میں دھڑک رہا ہے ۔ معائنہ کرنے پر پتہ چلا کہ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے ان کے دل کے والو خراب ہو چکے ہیں ۔ ہارٹ چیمبر بڑھ گئے ہیں ۔ واضح رہے کہ یہ تحقیق 2005 کی ہے ۔ مذکورہ کارڈیالوجسٹ کے مطابق موبائل فون کی ریڈی ایشن سے تھائی رائڈ گلینڈز ، ہائی بلڈ پریشر ، جیسے امراض بھی ہو سکتے ہیں اور یہ مسلسل ہو رہے ہیں ۔ان تمام بیماریوں کا خطرہ خاص طور پر ان افراد کو ہو سکتا ہے جن کا موبائل پر بات کرنے کا ٹائم 4 سے 6 گھنٹے ہے ۔