ایم کیو ایم کے رہنما طارق میر کا برطانوی پولیس کو دیا گیا بیان سامنے آگیا ہے جس میں طارق میر نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت سے روابط کا الطاف حسین ، محمد انور ، عمران فاروق اور مجھے علم تھا۔ طارق میر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت حکام سے پہلی ملاقات روم میں ہوئی اور ہمیں ہر ملاقات سے دودن پہلے بتایا جاتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے فنڈنگ لی جاتی تھی ، کارکنوں کو تربیت کیلئے بھارت بھیجا جاتا تھا۔ اور الطاف حسین بھی اس بات سے بے خبر نہیں تھے ۔
طارق میر نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے 1995، 1996ء میں بھارتیوں سے 15 لاکھ ڈالر مانگے تھے ۔ بھارت سے ملنے والی ساری فنڈنگ الطاف بھائی کرواتے تھے اور زیادہ تر بلکہ سارا پیسہ ہی الطاف حسین کی جیب میں جاتا تھا۔ شروعات میں فنڈنگ ڈالرز میں ہوئی اور بعد میں پاؤنڈ دیے گئے۔
یہ بیان 30 مئی 2012 کو ریکارڈ کیا گیا۔ لیکن اسے منظرِ عام پر نہیں لایا گیا ۔
یہ بیان بی بی سی کی ڈاکومنٹری کی بھی تصدیق کرتا ہے ۔
اب جب اسمبلیوں میں بی بی سی کی رپورٹ کی بنا پر ایم کیو ایم کے خلاف قرار دادیں منظور ہو رہی ہیں اور اس کی بنا پر کاروائیاں کی جارہی ہیں ۔ عمران فاروق قتل کی تصدیق کے لیے بھی سکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم بھی پاکستان پہنچ گئی ہے ۔ اور اس پر اپنے ایک بڑے رہنما کے بیان سامنے آنے سے ایم کیو ایم اور الطاف بھائی بدحواس ہو گئے ہیں ۔