چائنا نے اپنے ملک میں بسنے والے سول کارکنوں ، طالب علموں ، اساتذہ اور دیگر طبقات پر رمضان کے روزے رکھنے ، تراویح پڑھنے اور دوسرے مذہبی کام کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے ۔
یہ پابندی چین کے سب سے زیادہ مسلمان آبادی کے حامل صوبے زنگ جیانگ ( xinjiang)
میں لگائی گئی ۔ اس سے پہلے یہاں پر داڑھی رکھنے اور برقع پہننے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی ۔
حیرت اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ پاکستان سمیت کسی اور اسلامی ملک میں شاید چینی مسلمانوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی سکت نہیں ہے ۔
پچھلے ہفتے چینی سٹیٹ آف فوڈ اینڈ ڈرگ ادمنسٹریشن کی آفیشل ویب سائٹ پر ایک نوٹس شائع ہوا جس میں درج تھا کے رمضان کے ایام میں تمام کھانے پینے کی دکانیں اور ریستوران معمول کے مطابق ہی کھلیں گے ۔
چین اتنی ترقی کرنے کے باوجود مسلمانوں کے خلاف چھوٹی سوچ اپنائے ہوئے ہے ۔ چین کو چاہیے کے وہ چینی مسلمانوں کو فوری طور پر ان کے مذہبی حقوق دے ۔ اس سے پہلے بھی کوئی چینی پالیسیوں نے چینی مسلمانوں کا جینا دو بھر کر دیا۔