کئی سال پہلے کی بات ہے کہ لاہور میں ایک عجیب شادی ہوئی ۔ لرکی کا باپ ایک معروف بزنس مین تھا ۔ اس نے سال پہلے بیٹی کی شادی کی پلاننگ شروع کر دی ۔ نیا بنگلہ لیا گیا ،جو چیزیں خریدنی تھیں ان کی مکمل لسٹ بنا لی ۔ جہیز کے لیے ایک سے ایک بڑھیا چیز خریدی گئی ۔ پھر شادی کی تاریخ اور تمام ضروری امور طے کیے گئے ۔ بارات فائیو سٹار ہوٹل میں آئے گی ۔کھانا ہوٹل میں دیا جائے گا ۔ خصوصی طور پر بہترین دعوتی کارڈ تیار کیے گئے ۔ لڑکی کے باپ نے کہا کہ میں بارات کے ساتھ آنے والے ہر بندے کو ہزار روپے کا ہار پہناؤں گا ۔ چنانچہ دولہا کے ساتھ بارات میں جتنے بندے گئے ، ان سب کے گلے میں اس نے ایک ایک ہزار روپے کا ہار ڈالا ، معلوم نہیں کہ پھر دولہے کو کیا کیا دیا گیا ہو گا ۔؟ اس نے باراتیوں کو کھانا بھی ایسا کھلایا کہ کوئی حد ہی نہ تھی ۔ بالاآخر دلہن کی رخصتی ہو گئی ۔ جب رخصتی کو آدھا گھنٹہ گذر گیا تو کسی عورت نے اس لڑکی کی ماں سے پوچھا :” دلہن کا مہر کتنا مقرر ہوا ہے ؟”
اس نے کہا ، مجھے تو نہیں پتا ،میں اپنے میاں سے پوچھتی ہوں ۔ اس نے اپنے میاں کو فون کر کے پوچھا کہ حق مہر کتنا مقرر کیا ہے ؟ اس نے جواب میں کہا کہ اوہو! نکاح تو کیا ہی نہیں ۔ اللہ کی پناہ ، صاحب نے کروڑوں خرچ کیے مگر بغیر نکاح کے اپنی بیٹی کو گھر سے رخصت کیا ۔ پھر انہوں نے بارات والوں کو فون کیا کہ تم جہاں تک پہنچے ہو وہیں راستے میں رک جاؤ ۔ اب بارات راستے میں رک گئی اور یہ صاحب جلدی سے نکاح خواں کو لیے وہاں پہنچے اور سڑک پر کھڑے کھڑے نکاح کر دیا ۔۔۔!