مسواک کے آداب و مسحاب

درج ذیل اوقات میں مسواک کرنا مستحب ہے۔

(1)سو کر اٹھنے پر (2) وضو کرتے وقت (3) قرآن مجید کی تلاوت کے لیے  (4) حدیث شریف پڑھنے پڑھانے کے لیے (یہ بات یاد رہے کہ مسواک کرتے وقت اگر دانتوں سے خون نکل آیا ہے تو وضو ٹوٹ جائے گا (5) منہ میں بدبو ہو جانے پر یا دانتوں کے رنگ میں تبدیلی پیدا ہونے پر (6) نماز میں کھڑا ہونے کے وقت (اگر وضو اور نماز میں زیادہ وقت ہو گیا ) (7) ذکرِ الٰہی سے پہلے (8) خانہ کعبہ یا حطیم میں داخل ہونے کے وقت (9) اپنے گھر میں داخل ہونے کے بعد (10) کسی بھی مجلس خیر میں جانے سے پہلے(11) بھوک اور پیاس لگنے کے وقت  (12) موت کے آثار پیدا ہونے سے پہلے (13) سحری کے وقت (14) کھانا کھانے سے پہلے (15) سفر میں جانے سے پہلے (16) سفر سے آنے کے بعد  (17) سونے سے پہلے  (اسوہ رسول اکرم )

٭ آداب اور طریقہ استعمال :۔

(1)مسواک ایک بالشت سے لمبی نہ ہو  (2) انگوٹھے سے موٹی نہ ہو (3) مسواک میں ایک سے زائد گرہیں نہ ہوں (4) پھپھوندی نہ لگی ہو (5) مسواک کو خشک جگہ پر کھڑا رکھنا چاہیے (لٹا کر رکھنا بیماری کا سبب ہے ) (6) مسواک کو دائیں ہاتھ سے اس طرح پکڑنا چاہئےکہ چھنگلی مسواک کے نیچے اندر کی جانب ہو ، انگوٹھا مسواک کے اوپر سرے سے نیچے اور باقی تین انگلیاں مسواک کے اوپر کی جانب ہونی چاہئیں ( یہ طریقہ کسی بزرگ سے عملی طور پر سیکھ لینا چاہئے ) (7) مسواک جب بالکل چھوٹی رہ جائے اور استعمال کرنا مشکل ہو جائے تو اسے مٹی میں دبا دے ۔ راستے میں یا کوڑے میں نہ پھینکیں ۔

مسواک کو دھو کر اچھی طرح چبائیں ۔ رات بھر عرق گلاب میں بھگو کر رکھ دیں تو طبی نقطہ نظر سے بہت مفید ہے  (2) مسواک کے ریشوں کو اچھی طرح نرم کر کے دانتوں کے دائیں جانب سے شروع کریں  (3) مسواک دانتوں میں عرضاً پھیرنی چاہیے ( یہ جو ڈاکٹر برش کرنے کا طریقہ دانتوں میں طولاً ( اوپر سے نیچے ) بتاتے ہیں یہ سنت کے خلاف ہے ) (4) مسواک زبان پر بھی زبان کی لمبائی کے رخ پھیرنی چاہیے (5) ڈاڑھوں میں چونکہ خوراک کے ذرات زیادہ پھنس جاتے ہیں اس لیے ان کے اندر اور باہر کی جانب سے اچھی طرح سے صفائی کرنی چاہیے (6) مسواک اتنی زور سے کرنا کہ مسوڑھے ہی چھل جائیں مکروہ ہے  (7) مسواک تین بار کریں اور ہر بار مسواک کو دھوئیں (8) آج کل بازار میں مسواک ہولڈر ملتے ہیں لوگ اس خیال سے کہ اس مین مسواک خراب نہیں ہوتی انہیں پسند کرتے ہیں ،حا لا نکہ اس میں روشنی اور ہوا نہ لگنے کی وجہ سے مسواک کو پھپھوندی لگ سکتی ہے جو کہ بیماری کا سبب بن سکتی ہے ،اس لیے اس جدید ایجاد سے متاثر نہ ہوں ۔ مسواک کو بغیر ہولڈر کے ہی جیب میں رکھیں ۔ (9) مسجدوں میں کئی لوگ مسوک استعمال کر کے وضو خانے ہی میں رکھ دیتے ہیں اور کوئی دوسرا شخص اس استعمال شدہ مسواک کو استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے ۔ یہ انتہائی مکروہ فعل ہے ، اول تو مسواک ایسی جگہوں پر چھوڑنی ہی نہیں چاہیے جہا ں پانی کے چھینٹے پڑتے ہوں اور کسی نے چھوڑ ہی دی ہے تو دوسرے شخص کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں، ہاں البتہ کچھ لوگ نمازیوں کے لیے ڈھیر ساری مسواکیں رکھ دیتے ہیں ایسی صورت میں ان میں سے ایک مسواک لے کر اپنے قبضے میں کر لینی چاہیے  (10) ٹوتھ برش کرنے کی بھی ممانت نہیں ،البتہ ٹوتھ برش کرنے میں یہ احتیاط کرنی چاہیے کہ اس کے ریشے نرم ہوں ٹوتھ پیسٹ زیادہ مقدار میں نہ لگائی جائے ، ٹوتھ برش کو بہت مدت تک نہ چلایا جائے ، جلد ہی تبدیل کر لیا جائے ۔ اسے سنت نہ سمجھا جائے ۔ سنت مسواک ہی ہے ۔ کبھی کبھی ٹوتھ پیسٹ کی بجائے نمک لگا کر برش کر لیا جائے ، یہ دانتوں اور مسوڑھوں کے لیے بہت مفید ہے ۔ دانتوں یا مسوڑھوں میں درد ہو تو نمک اور سرسوں کا تیل ملا کر پیسٹ بنا لی جائے ، یہ پیسٹ دانتوں پر ملی جائے

سورس : بچوں کا اسلام ( آصف جمید)