امیرالمومنین کا لفظ کیسے شروع ہوا- دو سلچسپ واقعات

حضرت عمر نے جب خلافت سنبھالی تو لوگ انہیں عام زبان میں خلیفہ کہتے تھے ۔لیکن ان کا یہ رتبہ یوں بولا جاتا تھا:

” اے خلیفہ ،خلیفۃالرسول اللہ۔” یعنی اے رسول اللہ ﷺ کے خلیفہ کے خلیفہ ،کیونکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفئہ رسول اللہ تھے ۔ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو اس نے یوں کہا :

“سلام اللہ علیک یا امیر المومنین،”

یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ آگئی ۔آپ نے فرمایا:

“اللہ کی قسم ! خلیفہ  خلیفتہ الرسول اللہ مجھے عجیب سا لگتا ہے۔امیر المومنین  کتنا اچھا خطاب ہے۔”

اس وقت سے خلیفہ کو امیر المومنین کہا جانے لگا ۔دو  روایتیں اور بھی ہیں ۔

ایک یہ کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو سب سے پہلے امیر المومنین کہنے والے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ تھے ۔دوسری روایت یہ ہے کہ سب سے پہلے عمر رضی اللہ عنہ کو امیرالمومنین کہنے والے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ تھے ۔واقعہ یوں بیان کیا گیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عراق کے امیر کو لکھا تھا کہ دو ایسے ذہین اور معزّز آدمیوں کو میرے پاس بھیجو جو مجھے عراق کے داخلہ اور خارجہ امور کے متعلق بتائیں ۔امیر عراق نے عدی بن حاتم طائی اور لبید بن ربیعہ کو بھیجا ۔یہ دونوں مدینہ آئے اور اپنا سامان مسجد میں رکھا ۔عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ مسجد میں موجود تھے ۔انہوں نے حضرت عمرو رضی اللہ عنہ سے کہا :

“امیر المومنین سے ملاقات کی اجازت لے دیں ۔”

حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا :

“اللہ کی قسم تم دونوں نے ٹھیک کہا ۔عمر رضی اللہ عنہ امیر ہیں اور ہم مومنین۔”

حضرت عمر بن العاص رضی اللہ عنہ نے حضرت عمررضی اللہ عنہ سے اسی طرح خطاب کیا :

“امیر المومنین۔”

عمر رضی اللہ عنہ مسکرائے اور یہ خطاب پسند کیا ۔اس کے بعد ہر خلیفہ امیر المومنین کہلایا۔