شیخ الحدیث مولانا ذکریا رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ والد صاحب کی کڑی نگرانی کی وجہ سے طبعیت میں یکسوئی آگئی تھی ۔ہر وقت سب سے الگ تھلگ کتابوں میں مشغول رہتا تھا ۔میرے تعلیمی ذوق و شوق اور تنہائی پسندی اور سیرو تفریح سے نفرت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ایک مرتبہ میرا نیا جوتا مدرسے میں سے کسی نے اٹھا لیا تو تقریباً چھ ماہ تک نیا جوتا خریدنے کی نوبت پیش نہیں آئی ۔مدرسے کی مسجد میں جمعہ ہوتا تھا اور مدرسہ کے بیت الخلاء میں ایک دو جوتے جو کسی کے پرانے ہو جاتے ہیں ،وہ ڈال دیتے تھے۔اب تک یہ دستور ہے ۔اس وجہ سے مجھے کسی ضرورت کے واسطے بھی مدرسے کے باہر قدم نہیں رکھنا پڑتا تھا اور نہ جوتے کی ضرورت پیش آتی تھی ۔
تازہ ترین
- ہلکا پھلکامولوی ، معاشرہ اور ہم
- نیوزجانئے اس شخص کے متعلق جس نے اپنا خود کا گوشت کھالیا
- نیوزآج چیف جسٹس آف پاکستان ناصر الملک ریٹائر ہوجائیں گے
- اہم شخصیاتجنرل حمید گُل کے متعلق وہ تمام باتیں جو جاننا ضروری ہیں
- نیوزملکہ برطانیہ کو داعش نے خوفناک دھمکی دے دی
- دیگرغصہ کا علاج کریں ، مگر کیسے ؟
- کھیلمحمد عامر پر عائد پابندی ختم، پریکٹس شروع کردی
- معلومات عامہسکول سے چھٹیاں کرنے والے بچے ریاضی میں کمزور
- نیوزوسیم اکرم پر حملہ ، اصل کہانی سامنے
- نیوزانور علی کی شادی کی بات پکی ہو گئی
- ٹیکنالوجیفیس بک کا نیا فیچر جس کی مدد سے سال گرہ کی مبارکباد دی جا سکتی ہے