آج صبح سے ہی بارش برس رہی تھی اور وہ پہلے ہی آفس سے لیٹ ہو چکا تھا اور اوپر سے آج پھر ایک گاڑی سڑک پر موجود بارش کا پانی اُس پر اچھالتے ہوئے گزر گئی – اور اس قسم کے نظارے ہمارے معاشرے ہمیں روز ہی سڑکوں پر دیکھنے کو ملتے ہیں -دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں لوگ سڑ ک پر جب سفرکر تے ہیں توکچھ اصولوں پر عمل کر تے ہیں لیکن شاید پاکستان میں ہم لوگ سفر کے اصول بھی بھول چکے ہیں اور Ethiclessقوم بنتے جا رہے ہیں جہاں پر لوگ جب سٹرک پر نکلتے ہیں تو شاید یہ سوچ کر چلتے ہیں کہ ان کے بزرگوں نے اس سٹرک کو بناتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا اور کچھ لوگ تو اس سٹرک کو باپ کی جاگیر بھی سمجھتے ہیں -اور شاید یہی وجہ ہمارے معاشرے میں حادثات اور سٹرکوں پر لڑائی جھگڑوں کے واقعا ت میں اضافے کی وجہ بھی ہے آج کل بارشوں کا موسم ہے اور آئے روز ہم لوگ سٹرکوں پر لوگوں کو دست وگریباں ہوتے دیکھتے ہیں شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم لوگ سڑک پر سفر کرتے ہوئے ایک دوسرے کاخیال نہیں کرتے -کچھ صاحبان کی فراٹے بھرتی گاڑیاں موٹر بائیک چلانے والوں اور پیدل چلنے والوں کے کپڑوں کوبارش یا کیچڑ کے پانی سے نوازتی ہوئی آگے چلی جاتی ہیں – میں یہ نہیں کہتا کہ گاڑی والے صاحبان غلط ہیں دراصل پاکستان میں لوگ اپنے سے نچلے
لوگوں سے اسی طرح برتاؤ کرتے ہیں چاہے وہ گاڑی پر ہو یا موٹر بائیک پر- یہی حال کچھ بائیک والوں کا ہے جو سڑک پر خود کو Dhoomفلم کو ہیرو سمجھ کر کچھ اس انداز سے بائیک چلاتے ہوئے گاڑیوں کو کراس کر تے ہیں کہ گاڑی والے ان کو گالیوں سے نوازتے ہیں اور اگر اس دوران بائیک والے اگر کسی گاڑی سے ٹکرا جائے تو اس کی خیر نہیں اور ہونی بھی نہیں چاہیے کیونکہ ہمارے بائیک چلانے والے دوست یہ سوچ کر بائیک چلاتے ہیں کہ دو پہیوں والی یہ سواری ہر تنگ راستے سے نکل جائے گی اوراسی کوشش میں بہت سی گاڑیوں کو نقصان پہنچاتے ہوئے موٹر بائیکر اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہتے ہیں اب اگر پیدل چلنے والوں کا ذکر نہ ہو تو لوگ شاید مجھ کو عقل سے پیدل سمجھیں گئیں کیونکہ یہ لوگ پیدل تو چل رہے ہوتے ہیں لیکن سٹرک پر اوروہ بھی فٹ پاتھ کی موجودگی میں -اب اگر انہیں کچھ ہو جائے تو بے چارہ گاڑی والا اندھا اور یہ دنیا کے مسکین ترین شخص – اور یہ پیدل حضرات اوور ہیڈ بریج کے ہوتے ہوئے بھی اس کو استعمال نہیں کرتے اور اکثر حادثات کی زد میں آ جاتے ہیں – اگر ہم لوگ صرف تھوڑی سی احتیاط کر لیں تو سڑکوں پر50فیصد سے زیا دحا دثات کم ہو سکتے ہیں اور اگرہم کسی کا خیال کریں گے تو تب ہی دوسرا ہمارا خیال کر ے گا- بائیک چلانے والے یا گاڑی چلانے والے لوگ اگر اپنی لائین میں رہیں اور پیدل چلنے والے قانون کی پابندی کریں تو صرف حادثات ہو گئیں خود کشیاں نہیں -کیونکہ جان بوجھ کر قانون کو توڑنا خودکشی کے زمرے میں آتا ہے-
کچھ مصنف کے متعلق :
نام : اویس احمد سیال
رابطہ