شہد میٹھا کیوں ہوتا ہے ؟

نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ ایک غزوے میں تشریف لے جا رہے تھے۔کہ راستے میں پڑاؤ ڈالا۔اور دستر خوان بچھایا گیا ۔صرف خشک جو کی روٹی دستر خوان پر تھی۔سرکہ ،سالن وغیرہ کچھ نہیں تھا ۔جس کے ساتھ روٹی کھائی جاتی۔اسی دوران ایک شہد کی مکھی آئی ،اس نے نبی کریم ﷺ کے ارد گرد بھنبھنانا شروع کر دیا ۔نبی کریم ﷺ نے اس کے ساتھ گفتگو کی ۔پھر صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے ،یہ مکھی کیا کہہ رہی ہے ؟ ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے جواب دیا ،اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں ۔
تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ کہتی ہے کہ ہمارا ایک غار میں شہد کا چھتہ ہے ۔آپ ﷺ کسی صحابی کو ہمارے ساتھ بھیجیں تاکہ وہ شہد لے آئے ۔آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جاؤ ! شہد لے آؤ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ گئے اور شہد لے آئے ۔پھر سب نے کھانا کھایا ۔
دوبارہ شہد کی مکھی آئی اور نبی کریم ﷺ سے باتیں کرنے لگی :
نبی کریم ﷺ نے مکھی سے پوچھا کہ یہ شہد کیسے بناتی ہے ۔تو اس نے کہا کہ جب ہم رس لے کر آتی ہیں تو یہ میٹھا نہیں ہوتا ۔بلکہ بدمزہ ہوتا ہے۔اس رس کو جمع کرنے کے بعد ہم سب مل کر آپﷺ پر درود شریف پڑھتی ہیں ۔تو یہ میٹھا ہو جاتا ہے ۔
اسی لیے شہد کو شافی بھی کہا جاتا ہے کہ یہ بیماریوں کے لیے شفا ء بھی ہے ۔
یہ ہے درود پاک کی برکت ۔جب یہ کڑوے رس کو میٹھا کر سکتا ہے تو ہماری دنیا اور آخرت کو کیوں نہیں بدل سکتا ۔؟ بدل سکتا ہے ،بدل سکتا ہے ۔اگر ہم گناہوں کو چھوڑیں اور کثرت سے درود پاک پڑھیں ۔تو ہماری زندگیاں بدل سکتی ہیں ۔ (اخت حفظلہ)