الہی! تیرے یہ مولوی بندے کہاں جائیں ۔۔۔۔؟
مولوی وہ ملامتی فرقہ بن چکا ہے جو کچھ اچھا کرے تو اس اچھائی کی جڑوں میں بھی کوئی بدی تلاش کی جاتی ہے ۔یہ دنیا کا سب سے مظلوم طبقہ ہے ۔مولوی شادی کرے تو بیوی کے زیرِ عتاب نہ کرے تو معاشرے کے زیرے عتاب ۔۔۔کہ شاید حلالوں پر گزارہ کر رہا ہے ۔۔۔ چندے سے چولہا جلائے تو قلاش۔۔۔تجارت سے پیٹ کی آگ بجھائے تو عیاش ۔۔۔دنیا جہان کی سب پابندیاں مولوی کے لیے ہیں ۔
“ارے۔۔۔۔!تم نے آج شام مولوی کو چوڑیوں کی دکان کے سامنے سے گذرتے نہیں دیکھا ؟لگتا ہے بیگم کے واسطے چوڑیاں خریدنے آیا تھا بہت رنگین مزاج ہے ۔۔۔۔ مولوی نے آج اپنے بچوں کے واسطے کھلونے خریدے ہیں ،مولوی ہو کر کھلونے خریدتا ہے ؟مولوی آج پارک میں چہل قدمی کر رہا تھا “
“ورزش کر رہا ہو گا بھائی۔۔۔۔”
“مولوی اور ورزش ؟نہیں نہیں ! کچھ اور چکر ہے ،وہ کچھ گنگنا بھی رہا تھا “
“تو قرآن پڑھ رہا ہو گا “
“پتا نہیں مجھے تو لگتا ہے عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کا کوئی گیت گنگنا رہا تھا ۔دیکھو تو مولوی کو !
اللہ معاف کرے اور تو اور ایک گلاب کے پھول کو بھی چھیڑ رہا تھا نہیں معلوم کس نیت سے ؟ مولوی اور گلاب کا پھول ۔۔۔۔ مولوی کل بینک گیا تھا لگتا ہے بینک اکاؤنٹ ہے مولوی کا “
مولوی کا بچہ مدرسے میں پڑھے تو طنز “مولوی کا بیٹا مولوی ہی ہو گا “
کسی انگلش میڈیم اسکول میں پڑھے تو اعتراض “مولوی اپنے بچے کو انگریز بنا رہا ہے “
حکومت کے حق میں بولے تو درباری مولوی ، خلاف بولے تو فسادی مولوی ۔
مولوی سیاست میں آئے تو اعتراض کہ ان کا کام مسجد و مکتب میں ہے اسمبلی میں نہیں اور سیاست میں حصہ نہ لے تو تنقید کہ مولوی نے اسلام کو مسجد مدرسہ میں قید کر دیا ہے ،ملا کی دوڑ مسجد تک ہے بس۔
پاکستان کی تاریخ میں آج تک کوئی مولوی ملک کا صدر یا وزیراعظم نہیں بنا ،بلکہ کسی بہت بڑے ادارے کا سربراہ بھی نہیں بنا ۔ملک کے سب فیصلے مونچھوں والوں نے کیے ۔ملک کو دو لخت بھی ٹائی کوٹ والوں نے ہی کیا ،مگر الزام پگڑی پر کہ “مولوی نے ملک کو تباہ کر دیا “
الہٰی تیرے یہ مولوی بندے کہاں جائیں ۔۔۔۔؟ (مطبوعہ ماہنامہ زاد السّعید )