کلیف کی وجہ سے منہ سے ’آہ‘نکلنا ایک قدرتی امر ہے لیکن اب سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس طرح جسم میں درد کا احساس کم ہوجاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب جسم کے کسی بھی حصہ میں ہمیں چوٹ لگتی ہے یا ہم کسی درد میں مبتلا ہوتے ہیں تونیوران کے ذریعے دماغ کو اس درد کا پیغام بھیجا جاتا ہے لیکن اگر بیچ میں ہم کراہنے لگیں تو یہ پیغام میں رکاوٹ آجاتی ہے۔پہلے کی گئی تحقیق میں ماہرین کا خیال تھا کہ درد کے دوران ہم اس لئے چلاتے ہیں کہ ہمارے اردگرد کے لوگ خبردار ہو کر بچ جائیں لیکن اب نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ اس طرح چلانے سے ہمیں بھی درد کی شدت کا احساس کم ہوجاتا ہے۔
سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات اور نیورو بائیولوجی کی جانب سے کی گئی تحقیق میں 56افراد کو کہا گیا کہ وہ درد کے دوران ’آہ‘ کہیں یا چیخ کر اپنی درد کی شدت کا اظہار کریں،اس بات کو چار بار دہرایا گیا۔ اس دوران انہیں اپنی تکلیف کے اظہار کے لئے مختلف طریقے بتائے گئے۔ ایک ٹیسٹ میں انہیں تکلیف کے دوران بٹن دبانا تھا، دوسرے ٹیسٹ میں وہ اپنی آواز’آہ‘ کی ریکارڈنگ چلا سکتے تھے ،ایک ٹیسٹ میں انہیں ’آہ‘ کی ریکارڈنک بھی سنوائی گئی۔جبکہ ایک ٹیسٹ میں انہیں کہا گیا تھا کہ وہ درد کو تب تک برداشت کریں جب تک وہ ایسا کر سکتے ہیں۔تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جب تک جب ان لوگوں کو چیخ کے ساتھ درد برداشت کرنے کی آپشن دی گئی تو وہ زیادہ دیر تک درد برداشت کرسکے۔تحقیق کاروں نے لکھا ہے کہ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ان لوگوں میں درد کو برداشت کرنے کی طاقت اس وقت زیادہ تھی جب انہیں’آہ‘یا اس جیسے ملتے جلتے درد کے الفاظ کہہ کر تکلیف کے اظہار کی اجازت تھی ۔یہ تحقیق Journal of Pain
میں شائع ہو چکی ہے۔