کسی بستی میں ایک مجذوب بزرگ رو رہے تھے ۔کسی نے پوچھا : کیوں رو رہے ہو ؟ کہنے لگے :میں بندوں کی اللہ تعالیٰ کے ساتھ صلح کرانا چاہتا ہوں ،اللہ تعالیٰ تو صلح کرنے پر راضی ہیں اور یہ بندے راضی نہیں (یعنی ان کے کام بے فکری میں بے کار سے بےکار تر ہو رہے ہیں )۔
پھر یہ ہی بزرگ ایک مرتبہ قبرستان میں رو رہے تھے ۔ کسی نے پوچھا : کیوں رو رہے ہیں ؟
فرمایا : میں اللہ تعالیٰ اور بندوں (جو اس قبرستان میں دفن ہیں) کے درمیان صلح کرانا چاہتا ہوں ،اب بندے صلح کرنا چاہتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ نہیں کرتے۔
خلاصہ یہ نکلا کہ زندگی کی قدر کرتے ہوئے اپنے عقائد، معاملات ،معاشرت اور اخلاق کو درست کر لیجئے ۔سانس جب تک ہے وقت ہے جب سانس ختم وقت بھی ختم۔