ہمیں خوش ہونا بھی نہیں آتا ۔۔!!

ہم اور ہمارا بیچارا مصیبتوں کا مارا پاکستان !۔۔۔ یہ تم دونوں بائک کا سلنسر اتار کے ، منہ پر پینٹ لگا کر ، رومال باندھ کر کہاں جا رہے ہو ۔۔۔
یار آج  چودہ اگست ہے ، ہم مال روڈ پر جا رہے ہیں وہاں پر بائک ریس ہوگی پھر ون ویلنگ کا مقابلہ ہوگا اور اسکے بعد ہم ادھر اُدھر تھوڑا گھوم پھر لیں گے۔
“لیکن یار اس طرح تو حادثہ کا خطرہ ہے اور تمہیں پتہ ہے تمہارے گھر والے تمہارے لیے کتنا پریشان ہوتے” میں نے کمزور سے لہجے میں کہا
وہ میری بات سنی ان سنی کر کے چل دیے ۔
اسی طرح نیو ائیر نائٹ پر بھی ان دونوں نے یہی کیا ۔
23 مارچ ، 9 نومبر ،25 دسمبراور اسکے علاوہ کتنی ہی قومی دن ، چھٹیاں ، خوشی کے مواقع آتے ہیں اور ہم گھر بیٹھے ، ٹی وی دیکھتے یا پھر بائک کا سلنسر نکال کر ریسز میں گزار دیتے ہیں ۔ ہم خوشی کے موقعے پر بھی خوشی نہیں منا پاتے ۔
14 اگست اور نیو ائیر نائٹ پر ہم زچ ہوکر یا تو ہوائی فائر نگ شروع کر دیتے ہیں یا بائک  نکال کر پورے شہر میں گھو ماتے ہیں اور دوسروں کا دردِ سر بنتے ہیں۔
اس میں ان نو جوانوں کی غلطی نہیں ہے ، نہ ہی انکی جو نئے سال کی خوشی منانے کی بھونڈی سی نکل کرتے ہیں اور فائرنگ کر کر کے ہمسایوں زندگی اجیرن کر دیتے ہیں ۔۔۔
ہم انہیں موقع ہی فراہم نہیں کرتے ، ہم انہیں پلیٹ فارم ہی نہیں دیتے ، ہم 14 اگست یا کسی اور دن کوئی تقریب ہی نہیں رکھتے کے کہیں خدانخواستہ یہ نسل کسی مہذب انداز میں خوشی نہ منا لے ۔
اب میں پاکستان کے سیاہ و سفید کی مالک ، اپنے آپ کو عوام کا نمائندہ کہنے والی حکومت کو کچھ مشورے دینا چاہوں گا ۔۔۔
ہر سال آزادی کے موقع پر تمام بڑے شہروں میں آزادی کے حوالے سے تقریب رکھی جائے ۔۔۔ مثلاً لاہور میں مینار پاکستان میں تقریب کا انعقاد کیا جائے اور اس میں تمام لوگوں کو مدعو کیا جائے اور اس کی تشہیر کی جائے ۔اور شریک ہونے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔ ویسے قاعدہ تو یہ ہے کے جس طرح دوسرے ممالک کی عوامی تقریبات مثلاً نیو ائیر  وغیرۃ کا خرچ حکومت  برداشت کرتی ہے مگر آپ چاہیں تو اس طرح کی تقریب پر تھوڑی بہت مالیت کی ٹکٹ بھی رکھ دیں تو کوئی مضائقہ نہیں ۔
آپ کو  شاید اس بات کا اندازہ نہ ہوکہ   پاکستان کی نئی نسل خاص طورپر ٹین ایجرز اس طرح کے تفریحی مواقع نہ ملنے سے غیر محسوس طریقے سے مجموعی احساس محرومی کا شکار ہوئے بیٹھے ہیں۔
ویسے اس معاملے میں انقلاب خان (معذرت کے ساتھ ) کو داد دینا پڑے گی انہوں نے ایک عرصے بعد قوم کو اس طر ح کی تفریح کا موقع فراہم کیا اور لوگوں کو گھروں سے باہر نکالا۔ دھرنے میں شریک نوجوانوں کے چہروں پر خوشی واضح طور پر دیکھی جاسکتی تھی ۔ لیکن آخر صرف تفریح کےلیے تو دوبارہ دھرنا نہیں دیا جاسکتا نا۔

میاں صاحب مفت مشورہ ہے دو تین تفریح کے مواقع فراہم کر دیں اگلی دفعہ دھرنے کے شرکاء کی تعداد آدھی ہو جائے گی ۔

ہم نے بسنت ختم کردی ، میں کہتا ہوں بسنت دوبارہ شروع کروانی چاہیے۔ بسنت پر موٹر سائیکل سواروں کو ڈور سے خطرہ ہوتاہے تو ایک دن کےلیے موٹر سائیکل سواری پر پابندی بھی لگا دی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ۔اور بسنت کے موقع پر شہروں میں مختلف مقامات کا انتظام کیا جائے اور صرف وہیں سے پتنگ بازی کی اجازت دی جائے ۔۔۔ دوبارہ لاہور کی مثال لیتے ہیں ، جیلانی پارک ، جلو پارک جیسے مقامات  کو بسنت پوائنٹس بنا دیا جائے اور لوگ یہاں آکر اپنا شوق پورا کریں اور ہلا گلا کریں ۔
بسنت کے بارے  میں کہا جاتا ہے کے یہ ایک ہندوانہ تہوارہے  تو چلیں آپ بسنت کی بجائے کوئی اور ایونٹ آرگنائز کرویں لیکن کریں تو صحیح ۔
اسی طرح نیو ائیر  پر آپ سنگرز بلائیں ، ڈانس  کمپٹیشن کروائیں، اور نوجوانوں کو بائکوں سے اتار کر ایک جگہ پر اکھٹا کر کے خوش ہونے کا موقع دیں ،یہ فائرنگ کرنے سے تو بہر حال بہتر ہی ہے ۔
اقبال ڈے ، قائد ڈے وغیرۃ پر بھی بڑے بڑے ایونٹ ہوں ۔
میں یہ نہیں کہہ رہا کے ابھی یہ دن منائے نہیں جاتے، منائے جاتے ہیں اور ان دنوں تقریبات بھی ہوتی ہیں لیکن یہ تقریبات بہت چھوٹے پیمانے پر ہوتی ہیں اور انکی خاطر خواہ تشہیر بھی نہیں کی جاتی ۔
اسکے علاوہ نجی طور پر کوئی اس طرح کی کوئی تقریب ہو تو اسکی حوصلہ افزائی کی جائے ۔جس طرح ابھی 29۔30 دسمبر کو انیمی لوورز اور فینز کے لیے جاپان 2.0 ایونٹ رکھا گیا ۔
اس طرح اور بہت سے ایونٹس ہوتے ہیں جو نجی سطح پر کیے جاتے ہیں لیکن وسائل نہ ہونے کی وجہ سے ان کی مناسب تشہیر نہیں ہو پاتی اورلوگوں خاص طور پر نوجوانوں کو انکا پتا نہیں لگتا ۔
ہمیں بھی خوش ہونے اور مجموعی خوشی منانے کا حق ہے ۔۔۔ ہم بھی اسی دنیا کا حصہ ہیں جہاں دوسرے انسان رہتے ہیں ۔
آپ لوگوں کا کیا خیال ہے ۔۔۔۔۔ تبدیلی ہم ہی سے ہے تبدیلی ہم ہی لائیں گے