ہونٹ پر سانپ

حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا رحمہ اللہ اپنی آپ بیتی میں تحریر فرماتے ہیں کہ اپنے بچپن میں اپنے سارے گھرانے میں بلکہ خاندان میں یہ معمول دیکھا کہ ہولی کے دنوں میں رنگا ہوا کپڑا نہیں پہنا جاتا تھا ۔سرخ رنگ سے بچنے کا نہایت ہی اہتمام دیکھتا تھا۔اب تو وہ وہتمام نہیں دیکھ رہا ہوں ۔
ایک مرتبہ اپنے بچپن میں گھر کی عورتوں سے سنا:
ایک بزرگ بہت ہی نیک نماز روزے اور دیگر اعمال کے پابند تھے ۔ان کے انتقال کے بعد کسی نے خواب میں انھیں دیکھاکہ نہایت ہی پر کگلف مکان ہے ،نہایت ہی عمدہ بستر اور قالین ہیں اور نہایت ہی پر تکلف تخت پر آرام کر رہے ہیں مگر ان کے ہونٹوں پر یاک چھوٹا سا سانپ کا بچہ لپٹ رہا ہے ۔خواب دیکھنے والے نے ان سے بڑی حیرت سے پوچھا کہاس اعزاز و اکرام کے ساتھ یہ سانپ کیسا؟ انھوں نے کہا کہ ہولی کے دنوں میں مٰن پان کھا رہا تھ۔ایک مریل سا گدھا سامنے سے جارہا تھا۔میں نے پان کی پیک اس پر تھوک کر مذاقاً کہہ دیا تھا، آج ساری دنیا رنگی ہوئی ہے ،تجھے کسی نے نہ رنگا میں ہی رنگ دوں ۔
اس واقعے سے یہ عبرت حاصل ہوئی کہ کسی کی مشابہت بھی بسا اوقات عذاب کا سبب بن جاتی ہے ،بلکہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انھیں میں سے شمار ہوگا۔
کنزالعمال ص 2 ج 9 رقم24275