سیلف ریٹائرمنٹ

نوٹ:

اس پوسٹ کا مکمل اور بھر پور مزہ لینے کے لیے آپ پہلے

 کولونل سینڈرز کامیابی کی ایک عجیب داستان

پڑھیں اور پھر اس کے بعد اس پوسٹ کی طرف آئیں ۔

ideal old people in urdu

ہم لوگ ر یٹائرمنٹ سے پہلے سیلف ریٹائر منٹ لے لیتے ہیں اور پھر اپنے آپ کو بس ختم سمجھ بیٹھتے ہیں ۔ہم جیسے ہی 40 ، 50 یا 60 کا ہندسہ پار کرتے ہیں اپنے آپ کو بوڑھا ثابت کرنے پر لگ جاتےہیں ۔ہم اپنے کام دھندے ختم کر لیتے ہیں اور پورا دن ٹی وی لاؤنج میں بیٹھے موت کے انتظار میں گزار دیتےہیں ۔ہمارے یہاں ریٹائرمنٹ کے بعد اخبار کو کل کائنات سمجھ لیا جاتا ہے ۔اخبار کی پہلی سطر سے لے کر آخری حرف تک دو بار اخبار پڑھنا فرض ہوجاتا ہے۔ٹی وی اور اخبار سے فرصت ملی تو ایک آدی کتاب پکڑلی اور اگر بہت ہوگیا تو تھوڑا اللہ کو یاد کر لیا ۔۔۔ اور بس زندگی ختم ۔
ہم اپنے آپ کو خودی ریٹائر سمجھ بیٹھتےہیں ،ہاں ! ہم سیلف ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیتے ہیں ۔ہم اپنے آپ کو ناکارہ سمجھنے لگتے ہیں ،بلکہ ناکارہ بنا دیتے ہیں ۔زمانہ آپ کو بوجھ سمجھتا ہے ۔لوگ آپ کے سامنے آپ کی عزت کرتے ہیں لیکن اند ر ہی اندر آپ سے تنگ ہوتے ہیں ،وہ آپ کو اپنی ایک فالتو ذمہ داری جانتے ہیں۔

ideal old peopleغلطی ہمارے بڑوں کی ہے ۔وہ اپنے تمام تر تجربے اور علم کے باوجود اس جگہ آکر بری طرح فیل ہوجاتے ہیں ۔
اگر 65 سال کا کولونل سینڈرز جدوجہد کر کے اس عمر میں جس میں ہم گھر سے باہر نکلنا چھوڑ دیتے ہیں KFC جیسے ادارے کی بنیاد رکھ کر اسے کامیابی کی آخری سیڑھی تک لے جاتا ہے اور اسے دنیا کی سب سے بڑی فوڈ چینز میں سے ایک بنا سکتا ہے تو ہم لوگ یہ کیوں نہیں کر سکتے ۔کیا ہمیں دوسروں کا محتاج بننا پسند ہے ؟؟؟؟
میں یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ KFC کا مقابلہ کریں اور میں تو صرف اس بات کواٹھانا چاہ رہا ہوں کے آپ اپنے آپ کو یوں بے کار نہ چھوڑیں ۔آپ 92 سال کی عمر تک جدہ جہد کرنے والے نیلسن منڈیلا کی مثال لیں ۔
ہم زندگی کے اس پیریڈ کو خوبصورت بنا سکتے ہیں ۔اب ہمارے پاس وقت ہی وقت ہے ہم جو چاہے کر سکتے ہیں ۔ہم وہ کام کر سکتے ہیں جو ہم پہلے اپنے کاروبار،نوکری اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے چاہنے کے باوجود نہیں کر سکے ۔ideal old people
ٹائم کی پابندی تو عمر میں ضروری ہے لیکن اس عمر میں یہ ضروری سے بھی زیادہ ضروری ہوتی ہے ۔
آپ اپنا روزانہ کا معمول متعین کر لیں کہ میں نے روزانہ ہ واک ، اخبار کا مطالعہ ،کتاب کا مطالعہ(میرا ماننا ہے کہ بندے کو ہر وقت کسی ایک نہ ایک کتاب کا مطالعہ کرتے  رہنا چاہئے چاہے وہ 15 سال کا ہو یا 85 سال کا اس سے پوچھا جائے کے بھیا آج کل کونسی کتاب پڑھ رہے ہو تو اسے ادھر دیکھنے کی بجائے ڈائریکٹ جواب دینا چاہئے کہ جناب میں یہ کتاب پڑھ رہا ہوں) ،وقت پر ناشتہ کھانا وغیرۃ ، اپنے پسندیدہ مشغلہ ،نمازیں اور قرآن مجید ،اور جو آپ کا دل کرتا ہے وہ کرنا ہے  ۔کیونکہ یہ زندگی آپ کی ہے اور آپ نے اسے گزارنا ہے سو وہ کریں جو دل چاہے میرا کیا ہے میں نے تو یوں ہی بولتے رہنا ہے ۔یقین کیجئے اوپر بتائے گئے کام نا ممکن نہیں ہیں اور ہر کوئی یہ سب کام روزانہ انجام دے سکتا ہے ۔اس کے علاوہ ہر شخص کے اپنے حالات اور environment ہوتی ہے وہ اسکے مطابق اپنی زندگی گزر سکتا ہے ۔
آپ نے اپنی زندگی بہت مصروفیت میں گزاری آپ دنیا کی سیر نہیں کر سکے ، تو کیا ہوا اب آپ کے پاس ٹائم ہے ٹکٹ پکڑیے اور نکل پڑیے ۔
پاکستان کے زیادہ تر لوگ سیاحت افورڈ نہیں کر سکتے ،تو کیا ہوا؟ میں پہلے بھی لکھا ہےآپ وہ کام کریے جو آپ چاہتے ہیں اور جس کی آپ کا ماحول آپ کو اجازت دیتا ہے ۔کوئی پابندی نہیں ہے کہ آپ میرے لکھے ہوئے ہی کام کریں ۔
یارووو!!! اگر اور کچھ نہیں تو اپنی autobigoraphy ہی لکھنا شروع کر دو۔چلو اسی بہانے کچھ یادیں تازہ ہوجائیں گی تھوڑا ٹائم پاس ہو جائے گا۔اور آپ کی اگلی نسل آپ کے بارے میں جان جائے گی ۔اگر پسند آئے تو چھپوا بھی دینا کون روک سکتا ہے آپ کو۔

ideal old people
یہ چوک پر کھڑے ہو کر حکومت کو سنے سے بہتر ہے ۔یہ دور حاضر پر افسوس کرنے سے بھی بہتر ہے ۔شاید آپ کی تصنیف سے کسی کی زندگی سنور جائے اور آپ اس دور کو بھی اپنے دور کی طرح بنانے میں بھی تھوڑا حصہ ڈال لیں ۔
آئیڈیا برا نہیں ہے باس!!!!
اب میں آپ میں سے کسی کو یہ کہتا ہوا نا سنو :
“اب تو بوڑھے ہوگئے ،عمر گزر گئی اب زندگی گزار کر کیا کرنا ہے ۔”