اب سونے چاندی کے بعد بال بھی چوری ہونے لگے ؟؟؟

سونے ،چاندی اور نقدی کے بارے میں تو سنا تھا کےیہ چوری ہونے والی چیزیں ہیں ۔چور ان چیزوں کی تاک میں رہتے ہیں ۔لوگ نقدی بینکوں میں زیور لاکرز میں رکھواتے ہیں کے کہیں کوئی ڈاکہ نہ مار لے کہیں چوری نہ ہوجائیں۔بلکہ اب تو عورتوں نے مصنوعی زیورات پہننے شروع کر دیے ہیں ،کہ اگر لُٹ بھی گئے تو زیادہ نقصان نہ ہو ۔سونے کے زیورات یا تو لاکرز میں پڑے رہتے ہیں یا گھر کی کسی خفیہ الماری میں جہاں کسی کو ان کی موجودگی کا پتہ نہ لگے ۔
لیکن ان چیزوں کی چوری اب پرانی بات ہو گئی ہے ۔وینز ویلا میں اب بالوں چوری ہونے شروع ہوگئے ۔جی ہاں ! اصلی بال جو آپ کے سر پر ہیں ۔ڈر گئے نہ لیکن چوری کا یہ ٹرینڈ ابھی پاکستان میں نہیں پہنچا۔ایشو اتنا اہم تھا کہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کو ولی الاعلان پولیس سے کہنا پڑا کہ وہ ان گروہوں کے خلاف کاروائی کریں جوگن پوائنٹ پر جبراً عورتوں کے بال کاٹ رہے ہیں ۔وینز ویلا کے مقامی میڈیا کے مطابق اس طرح کے حملوں کا سلسلہ گذشتہ برس اگست میں شروع ہوا تھا لیکن ان میں بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے۔خاص طور پر ملک کے دوسرے بڑے شہر مارا کائی بو میں مسئلہ شدت اختیار کر چکا ہے ۔
سوال پیدا ہوتا ہے آخر یہ لوگ ان بالوں کا کرتے کیا ہیں ۔خواتین کہ یہ بال ان سیلونز میں فروخت کئے جاتے ہیں جہاں مصنوعی بال لگانے کا کام ہوتا ہے ۔متاثرہ خواتین کے مطابق یہ لوگ پہلے انہیں پونی ٹیل بنانے کے لیے کہتے ہیں پھر قینچی سے بال کاٹ کر رفو چکر ہو جاتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ ان بالوں کی وینز ویلا میں بہت مانگ ہے اور بہت سی خواتین یہ پونی ٹیلز 500 ڈالر میں خرید کر انہیں ہئیر ایکسٹینشن کے طور پر استعمال کرتی ہیں ۔
اس ایشو کی وجہ سے وینز ویلا کی اپنے ہمسایہ ملک کولمبیا کے ساتھ تعلقات میں بھی کشیدگی پیدا ہوئی ہے کیونکہ وینز ویلا کے صدر کا خیال ہے کہ ان حملوں کے پیچھے کولمبیا کی خفیہ ایجنسی کا ہاتھ ہے ۔
آج کل پاکستان میں بھی ان مصنوعی ایکسٹینشن کا رواج چل نکلا ہے ۔لیکن یہاں پر زیادہ تر پلاسٹک کے بالوں کی ایکسٹینشن ز استعمال ہوتی ہیں کیونکہ یہ اصلی بالوں کی وگ اور extensions سے کافی سستی ہوتی ہیں ۔لیکن جو خواتین اصلی بالوں کی ایکسٹنشن افورڈ کر سکتی ہیں وہ انہیں ہی ترجیح دیتی ہیں۔پاکستان میں انکی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت سے ہوسکتا ہے کہ یہاں بھی بالوں کی چوری کا سلسلہ شروع ہو جائے ۔سو اپنے زیورات کے ساتھ ساتھ اپنے بالوں کے لیے بھی ضروری اقدامات کر لیں ۔ویسے اس طرح کی چوریوں کا فی الحال کوئی چانس کم از کم پاکستان میں نہیں ہے ۔ہمارے چور ڈاکوبھی آخر مشرقی چور ڈاکو ہیں اب وہ اتنے بھی گئے گزرے نہیں کہ وہ اتنی گری ہوئی ھرکتیں شروع کردیں ۔کیوں آپ کیا کہتے ہیں ؟؟؟