load shedding load shedding
اب پاکستان میں بجلی کبھی نہیں جائے گی یہ وہ جملہ ہے جسے سننے کے لیے 18 کروڑ عوام ترس گئی ہے ۔
الیکشن سے پہلے قریباً ہر دوسرا امیدوار اسی قسم کی باتیں کر رہا ہوتا ہے ؛ اب ملک میں کبھی بجلی نہیں جائے گی، ہم چند دنوں میں بجلی کے بہران پر قابو پالیں گے ،ہماری حکومت اگر بن گئی تو ہم یہ کردیں گے وہ کر دیں گے وغیرۃ وغیرۃ ۔
ہمارے موجودہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف صاحب سے بہت سی امیدیں وابستہ کی جا رہی تھیں لیکن وہ بھی بجلی کے معاملے میں کوئی خاطر خواہ کام انجام نہ دے سکے ۔
شاید بجلی صاحبہ نے ان کی بات ماننے سے انکار کردیا یا انہوں نے اسے منانے کی کوشش ہی نہیں کی ۔
میاں صاحب الیکشن سے پہلے کبھی چھ ماہ،کبھی ایک سال اور کبھی تین سال کے اندر اندر لوڈشیڈنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کے وعدے کر چکے ہیں ۔
ویسے یہ کوئی انوکھی بات بھی نہیں ،ہمیں تو اب ان جھوٹے وعدوں اور جھوٹی باتوں کی عادت ہو جانی چاہیے ۔یہ تو روزمرہ کے کام ہیں اب ان پر ناراض ہونے کا ، تنقید کرنے کا کیا تُک۔
بی بی سی اردو کے مطابق نواز شریف کا کہنا ہے کہ وہ
“فی الحال یہ نہیں بتا سکتے کے بجلی کا بحران حل ہونے میں کتنا وقت لے گا۔ انھوں نے کہا کہ پانی اور کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے لیے نئے بجلی گھر لگائے جائیں گے اور بجلی کی پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والی بین الاقوامی کمپنیوں کو منافع “ملک سے باہر لے جانے کی اجازت ہوگی۔
میاں نوازشریف کے ایک حالیہ بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ
“برائے مہربانی یہ توقع نہ کریں کہ ہم چند دنوں میں بجلی کے بحران کو حل کر دیں گے“
نواز بھائی چند دنوں کی بات ہوتی تو شاید آپ کو اس بیان کی زحمت ہی نہ ہوتی ۔آپ کو حکومت میں آئے ایک سال سے اوپر ہوگیا ہے لیکن لوڈشیڈنگ میں کمی کے دور دور تک اثرات نہیں ہیں ۔ہم یہ نہیں کہتے کے لوڈشیڈنگ کو آپ ابھی مکمل طور پر ختم کردیں لیکن کچھ پیش رفت تو ہو ،کچھ اور نہیں تو عوام کا دل بہلانے کے لیے کوئی چھوٹا موٹا پروجیکٹ بھی ہو جائے تو کوئی مذائقہ نہیں ۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق میاں نواز شریف نے کہا کہ
وہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے نئے بجلی گھر بنائیں گے لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ اُن کے پاس اس مسئلے کا کوئی فوری حل موجود نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ
’یہ ایک المیہ ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہونے کے باوجود بجلی کا شدید بحران کا شکار ہے اور دن میں بیس گھنٹے کے لیے بجلی نہیں ہوتی تو ایسے حالات میں ملک کیسے ترقی کر سکتا ہے۔‘
ویسے میاں صاحب آپ کہتے تو ٹھیک ہیں لیکن کرتے ورتے کچھ نہیں جیسے ہمارے جنرل صاحب ڈرتے ورتے کسی سے نہیں بس یونہی عدالت نہیں جاتے ۔
میاں صاحب ان لوگوں میں سے نہیں جو کچھ نہیں کرتے ،آرام کرنا بھی ایک بہت مشکل کام ہے آخر ۔
خادمِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف صاحب نے اپنے پچھلے دورِحکومت میں کافی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جن میں میٹرو بس،سولر لیمپ،لیب ٹاپ اور یلو کیب سکیم سر فہرست ہیں ، لیکن جب سے میاں صاحب وزیراعظم بنے ہیں تو عوام کا دھیان بٹانے کے لیے اس طرح کا کوئی بچگانہ منصوبہ بھی شروع نہیں کیا سوائے ایک ناکام قرضہ سکیم کے ۔
نوز شریف ایک اچھا اور فائدہ پہنچانے والا انسان ہے
ہمارے لیے نہیں اپنے خاندان والوں کے لیے ۔اس کا اندازہ آپ کو بخوبی ہوگا۔
ہمیں ماننا ہوگا
ان تمام کمیوں ،کوتاہیوں اور نے توجیہوں کے با وجود ہمیں میاں نواز شریف کی صلاحیتوں کو ماننا پڑے گا۔میاں نواز شریف کو آپ لاکھ سست اور کاہل کہیں لیکن آپ کو یہ ماننا ہوگا کہ اس شخص کا وجود ملکی سلامتی کے لیے بہت ضروری ہے ۔
کیوں اور کیسے ؛ یہ ایک لمبی بحث ہے
عدنان سمی نے 165 کلو وزن کم کرنے کا راز بتا دیا
میاں نوزشریف کی سب سے بڑی خامی انکا جوائنٹ فیملی سسٹم ہے ۔وہ ملک کا ہیوی مینڈیٹ اپنی فیملی تک محدود رکھنا چاہتے ہیں ۔جو ایک سنگین غلطی ہے ۔
بات کہاں سے نکلی اور کہاں تک پہنچ گئی اور پتہ بھی نہ لگا۔
اگر میاں صاحب نے صرف ایک مسئلہ ،صرف بجلی کا مسئلہ حل کردیا تو انکے اگلے پانچ سال بھی پکے سمجھیے ۔لیکن میاں صاحب کو اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لینا ہوگا ۔
بجلی تو دور کی بات شیر تو پیٹرول بھی پی گیا اور گیس کو بھی نا جانے کہاں بھیج دیا
شاید ہم ایک دن وزیر اعظم کی زبان سے یہ جملہ بھی سن لیں
اب پاکستان میں کبھی بجلی نہیں جائے گی۔
load shedding load shedding load shedding