ہمارے ملک کی عوام بجلی کے بحران میں الجھی ہوئی ہے اوراس پر قابو پانے کے لئے ہمیں ایسی توانائی استعمال کرنی ہو گی جووافر مقدار میں حاصل کی جا سکے اور عوام کو بلا تعطل فراہمی بھی ممکن ہو ۔ ہمارے ملک کا شمار دنیا کے ان خوش نصیب ممالک میں ہوتا ہے جہاں سورج کی کرنیں زیادہ دیر تک پڑتی ہیں۔ پاکستان سال کے تین سو پینسٹھ دنوں میں ڈھائی سو سے لے کر تین سو تک سورج کی دھوپ سے توانائی کی پیداوار کو یقینی بنا سکتا ہے۔اگر ہم سورج کی ان کرنوں کو بجلی بنانے کے لئے استعمال کریں توگزشتہ کئی سال سے بجلی کے شدید بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔دھوپ سے حاصل ہونے والی توانائی سولر انرجی یا شمسی توانائی کہلاتی ہے۔
سولر انرجی کیسے حاصل کی جا سکتی ہے؟؟
سورج کی کرنوں کو بجلی میں تبدیل کرنے کے لئے سولر پینل کی ضرورت ہوتی ہے۔ سولر پینل، سولر سیل کا مجموعہ ہوتا ہے جو سلیکا سے بنے ہوتے ہیں۔دراصل کئی ایک سولر سیل کو اکٹھا جوڑ کر ایک سولر پینل بنایا جاتا ہے۔ عموماً سولر سیل بیس سے پچیس سال چلتا ہے اس کے بعد اس کی کارگردگی کم ہو جاتی ہے۔ ہر سولر پینل بیٹری سے جڑا ہوتا ہے جس میں قابلِ استعمال بجلی ذخیرہ ہو رہی ہوتی ہے۔
سولر انرجی کا استعمال
آج کے دور میں کھانا پکانے، پانی گرم کرنے، مکانوں کو ٹھنڈا یا گرم رکھنےآلودگی کو قابو کرنے،یا پھر پھلوں کوسکھانا ہو؛ ان تمام کاموں کےلئے شمسی تونائی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ سولر انرجی سے مختلف اشیا مثلا سولر ٹیوب ویل، سولر کار، سولر انجن اور دوسری مشنیری چلائی جا سکتی ہے۔
یورپی ممالک میں شمسی توانائی کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے لیکن پاکستان میں اسکا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج ہم لوڈشیڈنگ جیسے بھیانک مسئلے کا شکار ہیں۔
ایک محبِ وطن پاکستانی کی مثال
اسلام آباد سے پچاس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع گاﺅں ناریاں کھوریاں میں سو سولر پینلز نصب کئے گئے ہیں۔ ایک مقامی فرد نے یہ شمسی توانائی پیدا کرنے کے آلات خود سے تیار کر کے بلا
معاوضہ نصب کئے ہیں تاکہ ملک میں
شمسی توانائی کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ ان ایک سو شمسی پینلز کی تنصیب کے بعد اس گاﺅں کے ایک سو سے زائد گھروں کو بجلی کی سہولت میسر آچکی ہے۔ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ انہیں امید نہیں تھی کہ ان کے علاقے میں کبھی اس طرح بجلی کا حصول ممکن بنایا جاسکے گا کیونکہ گرڈ سٹیشن سے کئی میل فاصلے پر ہونے کی بنا پر اس علاقے کو بجلی کی فراہمی پر کئی گنا زیادہ لاگت درکار تھی لیکن شمسی توانائی سے بجلی کا حصول نسبتاً کئی گنا آسان اور کم قیمت ہے۔
ہماری ذمہ داری
پاکستان کی حکومت کو چاہیئے کہ اس شعبے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ سولر پارک قائم کئے جائیں اور جو اس میں دلچسپی رکھتے ہیں ان کی سرپرستی کی جائے۔ کمزور معیشت کے باعث انکا باہر ملک سے درآمد کرنا مشکل ہے اس لئے یہ ضروری ہے کہ انھیں مقامی سطح پر تیار کیا جائے۔اس کے لئے انفرادی طور پرپر بھی کوشس ضروری ہے تاکہ بجلی کے بحران جیسے سیگین مسئلے پر جلد از جلد قابو پایا جا سکے۔