شہادتِ عثمانؓ -ایک دردناک واقعہ

۱۸ ذی الحجہ ۳۵ ہجری کے دن باغیوں ،فسادیوں ،بلوائیوں اور اس قوم کے بدترین انسانوں نے حضرت عثمان ؓ کو شہید کیا۔اس وقت آپ کی عمر ۸۲ سال تھی۔اس سے پہلے فسادیوں نے چالیس دن تک آپ کے مکان کو گھیرے رکھا۔انھوں نے مکان کے اند کھانا،اور پانی بھی نہ جانے دیا۔بس کبھی کبھی پڑوس کے گھروں سے کسی طرح کوئی چیز پہنچ جاتی تھی ۔

shahadat of hazrat usman(R.A)

وہ دن حج کے دن تھے،صحابہ حج کے لئے گئے ہوئے تھے۔چند بڑے بڑے صحابہ مدینہ منورہ میں موجود تھے،انھوں نے فسادیوں کو سمجھایا ،لیکن وہ نہ ماننے ۔ان کا ایک ہی مطالبہ تھا ،عثمان  ؓ خلافت سے دستبردار ہوجائیں ۔لیکن حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے حضرت عثمان ؓ سے فرمایا تھا۔

”اے عثمانؓ ایک وقت آئے گا جب لوگ تم سے اس قمیص کو اتارنے کا مطالبہ کریں  گے جو اللہ آپ کو پہنانے والا ہے ۔اے عثمانؓ اللہ کی قسم اگر اس وقت تم نے یہ قمیص اتاردی تو تم پر جنت کے دروازے بند ہوجائیں گے “

قمیص سے مراد ظاہر ہے خلافت ہے ۔۔۔ چناچہ آپؓ نے  لوگوں کو جواب میں فرمایا :

”میں یہ قمیص نہیں اتاروں گا جو اللہ نے مجھے پہنائی ہے “(البدایہ والنہایہ،طبقات ابن سعد)

سات سو کے قریب بہادر مسلمانوں نے اس دوران ہتھیا ر تیار کیے اور باغیوں سے لڑنے کا فیصلہ کیا۔

لیکن حضرت عثمانؓ نے ان سے فرمایا:”میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کوئی شخص میری خاطر اپنا خون نہ بہائے “

یعنی آپؓ نے اپنی زندگی بچانے کے لیے لڑنے کی بالکل اجازت نہ دی،نہ آپ نے یہ پسند کیا کے باہر سے اپنی فوجیں منگوا کر باغیوں سے لڑا جائے ۔اس وقت   حضرت امیر معاویہؓ آپ کی طرف سے شام کے گورنر تھے باغیوں کےخلاف انھوں نے بھی اپنے فوجیں بھیجنی چاہیں لیکن آپؓ نے اجازت نہ دی ۔

مدینہ منورہ میں جب یہ حالات تھے تو مکہ معظمہ میں حج ہو رہا تھا۔باغی اس فکر میں تھے کے حج کے ختم ہونے سے پہلے پہل اپنا کام کر دکھائیں ۔کیونکہ حج کے ختم ہونے کے بعد مسلمانوں کی واپسی کی وجہ سے کام مشکل ہوجانا تھا۔

shahadat of hazrat usman(R.A)

۱۸ ذی الحجہ کو جمعے کے دن ایک کھڑکی کے ذریعے باغی اندر داخل ہوئے ۔وہ عصر کا وقت تھا۔حضرت عثمان ؓ روزے سے تھے۔آپ کی بیوی نائلہ آپ کے پاس بیٹھی تھیں ۔قرآنِ کریم آپ کے سامنے کھلا پڑا تھااور آپ اس وقت سورۃ بقرہ کی تلاوت کر رہے تھے ۔

ایک ظالم کنانہ بن بشر نے لوہے کی سلاخ سے آپ پر وار کیا سودان بن حمران نے تلوار سے وار کیا ،عمرو بن حمق نے سینے پر بیٹھ کر نیزے سے کئی وار کیے ،سودان بن حمران نے جب تلوار کا کیا تو حضرت عثمانؓ کی زوجہ نائلہ نے آپ کو بچانے کے لیے اپنا ہاتھ آگے کر دیا جس سے ان کی انگلیا ں کٹ گئیں۔اور خون کے قطرے قرآنِ کریم پر گرے ۔

یہ عظیم  سانحہ عصر اور مغرب کی درمیان پیش آیا۔

shahadat of hazrat usman(R.A)

قاتل جامع القرآن حضرت عثمانؓ کو شہید کرنے کے بعد گھر کا سامان لوٹ کر باہر نکل گئے ۔آپ کی شہادت کے بعد مدینہ منورہ میں خوف پھیل گیا۔کسی میں باہر نکلنے کی ہمت نہ رہی ۔اب سارے شہر پر بلوائیں کا قبضہ تھا وہ دندناتے پھر رہے تھے ۔اس حالت میں صرف چار آدمی آپ کو دفن کرنے کے لیے گھر سے نکلے ۔رات کی تاریکی میں آپ کو جنت البقیع میں دفن کردیا گیا۔آپ کی نمازِ جنازہ جبیر بن مطعم ؓ نے پڑھائی ۔

حضرت عثمانؓ کی شہادت کا نتیجہ

حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے بعد مسلمان پھر کبھی پہلے کی طرح متحد نہ ہوسکے۔اسکے کے بعد جنگ ِ جمل میں تیرہ ہزار مسلمان قتل ہوئے ،جنگِ صفین میں ستر ہزار مسلمان قتل ہوئے۔جنگِ نہران میں کثیر تعداد میں مسلمان مرے ۔حضرت علیؓ زمانہ تمام کا تمام خانہ جنگیوں میں گزرا۔اس کے بعد حضرت علی ؓ کو بھی شہید کر دیا گیا،آپؓ کے صاحب زادے حضرت حسنؓ کو شہید کردیا گیا۔اسکے بعد کربلہ کے سانحہ میں حضرت حسینؓ  اور دوسرے مسلمان شہید ہوئے۔