تہریک ختم نبوت ۱۹۴۷ء ایک نظر میں

۷ ستمبر ۱۹۴۷ء کو نیشنل اسمبلی آف پاکستان نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردیا، مسلمانوں کی ۹۰ سالہ رنگ لائی ،اسلام جیت گیا ، کفر ہار گیا ابتداء اور انتہا کی ایک نظر ملاحظہ فرمائیں:

  • ۲۲ مئی کو پشاور جاتے ہوئے طلباء کے وفد کی وفد کی ربوہ سٹیشن پر قادیانیوں سے تکرار ہوئی۔
  • ۲۹ مئی کو پشاور سے واپس آتےہوئے  قادیانیوں نے طلباء  پر قاتلانہ حملہ کیا ۔
  • ۳۰ مئی کو کو لاہور اور دیگر شہروں میں ہڑتالیں ہوئیں۔
  • ۳۱ مئی کو سانہ ربوہ کی تحقیقات کے لئے صمدانی ٹربیونل کا قیام عمل میں لایا گیا۔
  • ۳ جون کو مجلس عمل کا پہلا اجلاس راولپنڈی میں منعقد ہوا۔
  • ۳۱ جون کو وزیر اعظم نے اپنی نشری تقریر میں بجٹ کے بعد مسئلہ قومی اسمبلی کے سپرد کرنے کا اعلان کیا۔
  • ۱۴ جون کو ملک گیر ہڑتان ہوئی۔
  • ۳۰ جون کو قومی اسمبلی میں ایک متفقہ قرارداد پیش ہوئی جس پر غور کے لئے پوری قومی اسمبلی کو خصوصی کمیٹی میں تبدیل کردیا گیا۔
  • ۴۴ جولائی کو وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ جو قومی اسمبلی کا فیصلہ ہوگا،ہمیں منظور ہے ۔
  • ۱۳ اگست کو صمدانی ٹربیونل نے تحقیقات مکمل کر لیں ۔
  • ۲۰ اگست کو صمدانی ٹربیونل نے اپنی رپورٹ سانح ربوہ سے  متعلق وزیر اعلیٰ کو پیش کی  ۔
  • ۲۲ اگست کو کو رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کی گئی ۔
  • ۲۴ اگست کو رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کی گئی ۔
  • ۲۴ اگست کو وزیر اعظم نے حتمی فیصلہ کے لئے ۷ ستمبر کی تاریخ مقرر کی ۔
  • یکم ستمبر کو لاہور کی شاہی مسجد میں ملک گیر ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوئی۔
  • اور آخر کار ۷ ستمبر کو قومی اسمبلی نے فیصلہ کا اعلان کیا کہ مرز قادیانی کے ماننے والے ہر دو گروپ غیر مسلم ہیں ۔یعنی مرزائیو ں کو قانونی اور حکومتی سطح پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔