اور امریکی فوجی ’پٹھان‘ بن گیا

انسان ایک معاشرتی حیوان ہے۔ وہ جس جگہ رہتا ہے وہاں کے رنگ روپ اپنا لیتا ہے۔ کچھ ایسا ہی ہوا امریکی فوجی بوی گرگداہل کے ساتھ۔ بوی گرکراہل ۲۸ مئی،۱۹۸۶ کو سن ویلی،امریکی میں روبرٹ گرگداہل کے گھر پیدا ہوا۔ گریجویٹ کرنے کے بعد اس نے امریکی آرمی میں شمولیت اختیار کر لی اور اسے امریکہ افغان جنگ کر سلسلے میں افغانستان بھیج دیا گیا۔ جون ۲۰۰۹ میں یہ افغان طالبان کی حراست میں آگیا۔دوران قید طالبان کے ساتھ بیڈمنٹن کھیلتارہا۔ افغان لوگوں کی طرح قہوہ کا ٓشوقین بن گیا۔ اپنی مادری زبان انگریزی بھول کر پشتو اور دری زبان بولنے لگا۔

رہائی کے وقت

ایک غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق حقانی نیٹ ورک کے ایک رکن نے بتایاکہ بوی گرکراہل نے اپنے اغواءکار طالبان ساتھیوں کو بیڈمنٹن کھیلنا سکھایا،علاقے کی روایت کے مطابق قہوے کاشوقین ہوگیا،دن میں کئی مرتبہ خود ہی قہوہ تیار کرلیتا۔سبزیوں کو ترجیح دیتاتاہم ہفتے میں ایک دو بار گوشت کھالیتا۔رپورٹ کے مطابق پانچ سال کے دوران پشتو اور دری زبانیں فرفر بولنے لگا۔

مخصوص افغانی انداز میں قہوہ پیتے ہوئے

اس بات کا اندازہ لگانا مشکل ہو گیا کہ یہ امریکی ہے یا کوئی پٹھان جبکہ اس دوران طالبان نے اُسے اسلامی تعلیمات سے ہمکنار کرانے کی کوشش بھی کی۔ طالبان اُسے مسیحی تہوار منانے کی اجازت بھی دیتے رہے۔دوران قید وہ پاک افغان سرحد میں مختلف جنگجو گروپوں کے پاس رکھاجاتا رہا۔

امریکی فوجی کی حیثیت سے

۳۱مئی،۲۰۱۴ کو پورے ۵ سال کے بعد اسے طالبان کے ۵ ساتھی رہا کرنے کے بدلے میں امریکی حکومت کے حوالے کر دیا گیا۔اس کے چھرے پر داڑھی دیکھ کر سب حیران ہو گئے۔ حال ہی میں امریکی صدر اوباما نےبوی گرکراہل کی استقبالیا تقریب میں شرکت کی اور اس کی خدمات کو سراہا۔